نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کے جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے ، جسم و جان بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت ہیں مقید اور سگ آزاد
مبارک ہو ایک اور صبح آزادی
وہی داغ داغ اجالا، وہی خون آلود شب و روز
اور وہی اہل دل
مبارک ہو صبح آزادی
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے ، جسم و جان بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت ہیں مقید اور سگ آزاد
مبارک ہو ایک اور صبح آزادی
وہی داغ داغ اجالا، وہی خون آلود شب و روز
اور وہی اہل دل
مبارک ہو صبح آزادی
No comments:
Post a Comment