Wednesday 14 August 2013

صبح آزادی مبارک


نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کے جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے 
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے 
نظر چرا کے چلے ، جسم و جان بچا کے چلے 
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد 

کہ سنگ و خشت ہیں مقید اور سگ آزاد

مبارک ہو ایک اور صبح آزادی 
وہی داغ داغ اجالا، وہی خون آلود شب و روز 
اور وہی اہل دل 
مبارک ہو صبح آزادی

 




No comments:

Post a Comment